Luke 7 (UGV2)

1 یہ سب کچھ لوگوں کو سنانے کے بعد عیسیٰ کفرنحوم چلا گیا۔ 2 وہاں سَو فوجیوں پر مقرر ایک افسر رہتا تھا۔ اُن دنوں میں اُس کا ایک غلام جو اُسے بہت عزیز تھا بیمار پڑ گیا۔ اب وہ مرنے کو تھا۔ 3 چونکہ افسر نے عیسیٰ کے بارے میں سنا تھا اِس لئے اُس نے یہودیوں کے کچھ بزرگ یہ درخواست کرنے کے لئے اُس کے پاس بھیج دیئے کہ وہ آ کر غلام کو شفا دے۔ 4 وہ عیسیٰ کے پاس پہنچ کر بڑے زور سے التجا کرنے لگے، ”یہ آدمی اِس لائق ہے کہ آپ اُس کی درخواست پوری کریں، 5 کیونکہ وہ ہماری قوم سے پیار کرتا ہے، یہاں تک کہ اُس نے ہمارے لئے عبادت خانہ بھی تعمیر کروایا ہے۔“ 6 چنانچہ عیسیٰ اُن کے ساتھ چل پڑا۔ لیکن جب وہ گھر کے قریب پہنچ گیا تو افسر نے اپنے کچھ دوست یہ کہہ کر اُس کے پاس بھیج دیئے کہ ”خداوند، میرے گھر میں آنے کی تکلیف نہ کریں، کیونکہ مَیں اِس لائق نہیں ہوں۔ 7 اِس لئے مَیں نے خود کو آپ کے پاس آنے کے لائق بھی نہ سمجھا۔ بس وہیں سے کہہ دیں تو میرا غلام شفا پا جائے گا۔ 8 کیونکہ مجھے خود اعلیٰ افسروں کے حکم پر چلنا پڑتا ہے اور میرے ماتحت بھی فوجی ہیں۔ ایک کو کہتا ہوں، ’جا!‘ تو وہ جاتا ہے اور دوسرے کو ’آ!‘ تو وہ آتا ہے۔ اِسی طرح مَیں اپنے نوکر کو حکم دیتا ہوں، ’یہ کر!‘ تو وہ کرتا ہے۔“ 9 یہ سن کر عیسیٰ نہایت حیران ہوا۔ اُس نے مُڑ کر اپنے پیچھے آنے والے ہجوم سے کہا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، مَیں نے اسرائیل میں بھی اِس قسم کا ایمان نہیں پایا۔“ 10 جب افسر کا پیغام پہنچانے والے گھر واپس آئے تو اُنہوں نے دیکھا کہ غلام کی صحت بحال ہو چکی ہے۔ 11 کچھ دیر کے بعد عیسیٰ اپنے شاگردوں کے ساتھ نائن شہر کے لئے روانہ ہوا۔ ایک بڑا ہجوم بھی ساتھ چل رہا تھا۔ 12 جب وہ شہر کے دروازے کے قریب پہنچا تو ایک جنازہ نکلا۔ جو نوجوان فوت ہوا تھا اُس کی ماں بیوہ تھی اور وہ اُس کا اکلوتا بیٹا تھا۔ ماں کے ساتھ شہر کے بہت سے لوگ چل رہے تھے۔ 13 اُسے دیکھ کر خداوند کو اُس پر بڑا ترس آیا۔ اُس نے اُس سے کہا، ”مت رو۔“ 14 پھر وہ جنازے کے پاس گیا اور اُسے چھوا۔ اُسے اُٹھانے والے رُک گئے تو عیسیٰ نے کہا، ”اے نوجوان، مَیں تجھے کہتا ہوں کہ اُٹھ!“ 15 مُردہ اُٹھ بیٹھا اور بولنے لگا۔ عیسیٰ نے اُسے اُس کی ماں کے سپرد کر دیا۔ 16 یہ دیکھ کر تمام لوگوں پر خوف طاری ہو گیا اور وہ اللہ کی تمجید کر کے کہنے لگے، ”ہمارے درمیان ایک بڑا نبی برپا ہوا ہے۔ اللہ نے اپنی قوم پر نظر کی ہے۔“ 17 اور عیسیٰ کے بارے میں یہ خبر پورے یہودیہ اور ارد گرد کے علاقے میں پھیل گئی۔ 18 یحییٰ کو بھی اپنے شاگردوں کی معرفت اِن تمام واقعات کے بارے میں پتا چلا۔ اِس پر اُس نے دو شاگردوں کو بُلا کر 19 اُنہیں یہ پوچھنے کے لئے خداوند کے پاس بھیجا، ”کیا آپ وہی ہیں جسے آنا ہے یا ہم کسی اَور کے انتظار میں رہیں؟“ 20 چنانچہ یہ شاگرد عیسیٰ کے پاس پہنچ کر کہنے لگے، ”یحییٰ بپتسمہ دینے والے نے ہمیں یہ پوچھنے کے لئے بھیجا ہے کہ کیا آپ وہی ہیں جسے آنا ہے یا ہم کسی اَور کا انتظار کریں؟“ 21 عیسیٰ نے اُسی وقت بہت سے لوگوں کو شفا دی تھی جو مختلف قسم کی بیماریوں، مصیبتوں اور بدروحوں کی گرفت میں تھے۔ اندھوں کی آنکھیں بھی بحال ہو گئی تھیں۔ 22 اِس لئے اُس نے جواب میں یحییٰ کے قاصدوں سے کہا، ”یحییٰ کے پاس واپس جا کر اُسے سب کچھ بتا دینا جو تم نے دیکھا اور سنا ہے۔ ’اندھے دیکھتے، لنگڑے چلتے پھرتے ہیں، کوڑھیوں کو پاک صاف کیا جاتا ہے، بہرے سنتے ہیں، مُردوں کو زندہ کیا جاتا ہے اور غریبوں کو اللہ کی خوش خبری سنائی جاتی ہے۔‘ 23 یحییٰ کو بتاؤ، ’مبارک ہے وہ جو میرے سبب سے ٹھوکر کھا کر برگشتہ نہیں ہوتا‘۔“ 24 یحییٰ کے یہ قاصد چلے گئے تو عیسیٰ ہجوم سے یحییٰ کے بارے میں بات کرنے لگا، ”تم ریگستان میں کیا دیکھنے گئے تھے؟ ایک سرکنڈا جو ہَوا کے ہر جھونکے سے ہلتا ہے؟ بےشک نہیں۔ 25 یا کیا وہاں جا کر ایسے آدمی کی توقع کر رہے تھے جو نفیس اور ملائم لباس پہنے ہوئے ہے؟ نہیں، جو شاندار کپڑے پہنتے اور عیش و عشرت میں زندگی گزارتے ہیں وہ شاہی محلوں میں پائے جاتے ہیں۔ 26 تو پھر تم کیا دیکھنے گئے تھے؟ ایک نبی کو؟ بالکل صحیح، بلکہ مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ وہ نبی سے بھی بڑا ہے۔ 27 اُسی کے بارے میں کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ’دیکھ مَیں اپنے پیغمبر کو تیرے آگے آگے بھیج دیتا ہوں جو تیرے سامنے راستہ تیار کرے گا۔‘ 28 مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ اِس دنیا میں پیدا ہونے والا کوئی بھی شخص یحییٰ سے بڑا نہیں ہے۔ توبھی اللہ کی بادشاہی میں داخل ہونے والا سب سے چھوٹا شخص اُس سے بڑا ہے۔“ 29 بات یہ تھی کہ تمام قوم بشمول ٹیکس لینے والوں نے یحییٰ کا پیغام سن کر اللہ کا انصاف مان لیا اور یحییٰ سے بپتسمہ لیا تھا۔ 30 صرف فریسی اور شریعت کے علما نے اپنے بارے میں اللہ کی مرضی کو رد کر کے یحییٰ کا بپتسمہ لینے سے انکار کیا تھا۔ 31 عیسیٰ نے بات جاری رکھی، ”چنانچہ مَیں اِس نسل کے لوگوں کو کس سے تشبیہ دوں؟ وہ کس سے مطابقت رکھتے ہیں؟ 32 وہ اُن بچوں کی مانند ہیں جو بازار میں بیٹھے کھیل رہے ہیں۔ اُن میں سے کچھ اونچی آواز سے دوسرے بچوں سے شکایت کر رہے ہیں، ’ہم نے بانسری بجائی تو تم نہ ناچے۔ پھر ہم نے نوحہ کے گیت گائے، لیکن تم نہ روئے۔‘ 33 دیکھو، یحییٰ بپتسمہ دینے والا آیا اور نہ روٹی کھائی، نہ مَے پی۔ یہ دیکھ کر تم کہتے ہو کہ اُس میں بدروح ہے۔ 34 پھر ابنِ آدم کھاتا اور پیتا ہوا آیا۔ اب تم کہتے ہو، ’دیکھو یہ کیسا پیٹو اور شرابی ہے۔ اور وہ ٹیکس لینے والوں اور گناہ گاروں کا دوست بھی ہے۔‘ 35 لیکن حکمت اپنے تمام بچوں سے ہی صحیح ثابت ہوئی ہے۔“ 36 ایک فریسی نے عیسیٰ کو کھانا کھانے کی دعوت دی۔ عیسیٰ اُس کے گھر جا کر کھانا کھانے کے لئے بیٹھ گیا۔ 37 اُس شہر میں ایک بدچلن عورت رہتی تھی۔ جب اُسے پتا چلا کہ عیسیٰ اُس فریسی کے گھر میں کھانا کھا رہا ہے تو وہ عطردان میں بیش قیمت عطر لا کر 38 پیچھے سے اُس کے پاؤں کے پاس کھڑی ہو گئی۔ وہ رو پڑی اور اُس کے آنسو ٹپک ٹپک کر عیسیٰ کے پاؤں کو تر کرنے لگے۔ پھر اُس نے اُس کے پاؤں کو اپنے بالوں سے پونچھ کر اُنہیں چوما اور اُن پر عطر ڈالا۔ 39 جب عیسیٰ کے فریسی میزبان نے یہ دیکھا تو اُس نے دل میں کہا، ”اگر یہ آدمی نبی ہوتا تو اُسے معلوم ہوتا کہ یہ کس قسم کی عورت ہے جو اُسے چھو رہی ہے، کہ یہ گناہ گار ہے۔“ 40 عیسیٰ نے اِن خیالات کے جواب میں اُس سے کہا، ”شمعون، مَیں تجھے کچھ بتانا چاہتا ہوں۔“اُس نے کہا، ”جی اُستاد، بتائیں۔“ 41 عیسیٰ نے کہا، ”ایک ساہو کار کے دو قرض دار تھے۔ ایک کو اُس نے چاندی کے 500 سِکے دیئے تھے اور دوسرے کو 50 سِکے۔ 42 لیکن دونوں اپنا قرض ادا نہ کر سکے۔ یہ دیکھ کر اُس نے دونوں کا قرض معاف کر دیا۔ اب مجھے بتا، دونوں قرض داروں میں سے کون اُسے زیادہ عزیز رکھے گا؟“ 43 شمعون نے جواب دیا، ”میرے خیال میں وہ جسے زیادہ معاف کیا گیا۔“عیسیٰ نے کہا، ”تُو نے ٹھیک اندازہ لگایا ہے۔“ 44 اور عورت کی طرف مُڑ کر اُس نے شمعون سے بات جاری رکھی، ”کیا تُو اِس عورت کو دیکھتا ہے؟ 45 جب مَیں اِس گھر میں آیا تو تُو نے مجھے پاؤں دھونے کے لئے پانی نہ دیا۔ لیکن اِس نے میرے پاؤں کو اپنے آنسوؤں سے تر کر کے اپنے بالوں سے پونچھ کر خشک کر دیا ہے۔ تُو نے مجھے بوسہ نہ دیا، لیکن یہ میرے اندر آنے سے لے کر اب تک میرے پاؤں کو چومنے سے باز نہیں رہی۔ 46 تُو نے میرے سر پر زیتون کا تیل نہ ڈالا، لیکن اِس نے میرے پاؤں پر عطر ڈالا۔ 47 اِس لئے مَیں تجھے بتاتا ہوں کہ اِس کے گناہوں کو گو وہ بہت ہیں معاف کر دیا گیا ہے، کیونکہ اِس نے بہت محبت کا اظہار کیا ہے۔ لیکن جسے کم معاف کیا گیا ہو وہ کم محبت رکھتا ہے۔“ 48 پھر عیسیٰ نے عورت سے کہا، ”تیرے گناہوں کو معاف کر دیا گیا ہے۔“ 49 یہ سن کر جو ساتھ بیٹھے تھے آپس میں کہنے لگے، ”یہ کس قسم کا شخص ہے جو گناہوں کو بھی معاف کرتا ہے؟“ 50 لیکن عیسیٰ نے خاتون سے کہا، ”تیرے ایمان نے تجھے بچا لیا ہے۔ سلامتی سے چلی جا۔“

In Other Versions

Luke 7 in the ANGEFD

Luke 7 in the ANTPNG2D

Luke 7 in the AS21

Luke 7 in the BAGH

Luke 7 in the BBPNG

Luke 7 in the BBT1E

Luke 7 in the BDS

Luke 7 in the BEV

Luke 7 in the BHAD

Luke 7 in the BIB

Luke 7 in the BLPT

Luke 7 in the BNT

Luke 7 in the BNTABOOT

Luke 7 in the BNTLV

Luke 7 in the BOATCB

Luke 7 in the BOATCB2

Luke 7 in the BOBCV

Luke 7 in the BOCNT

Luke 7 in the BOECS

Luke 7 in the BOGWICC

Luke 7 in the BOHCB

Luke 7 in the BOHCV

Luke 7 in the BOHLNT

Luke 7 in the BOHNTLTAL

Luke 7 in the BOICB

Luke 7 in the BOILNTAP

Luke 7 in the BOITCV

Luke 7 in the BOKCV

Luke 7 in the BOKCV2

Luke 7 in the BOKHWOG

Luke 7 in the BOKSSV

Luke 7 in the BOLCB

Luke 7 in the BOLCB2

Luke 7 in the BOMCV

Luke 7 in the BONAV

Luke 7 in the BONCB

Luke 7 in the BONLT

Luke 7 in the BONUT2

Luke 7 in the BOPLNT

Luke 7 in the BOSCB

Luke 7 in the BOSNC

Luke 7 in the BOTLNT

Luke 7 in the BOVCB

Luke 7 in the BOYCB

Luke 7 in the BPBB

Luke 7 in the BPH

Luke 7 in the BSB

Luke 7 in the CCB

Luke 7 in the CUV

Luke 7 in the CUVS

Luke 7 in the DBT

Luke 7 in the DGDNT

Luke 7 in the DHNT

Luke 7 in the DNT

Luke 7 in the ELBE

Luke 7 in the EMTV

Luke 7 in the ESV

Luke 7 in the FBV

Luke 7 in the FEB

Luke 7 in the GGMNT

Luke 7 in the GNT

Luke 7 in the HARY

Luke 7 in the HNT

Luke 7 in the IRVA

Luke 7 in the IRVB

Luke 7 in the IRVG

Luke 7 in the IRVH

Luke 7 in the IRVK

Luke 7 in the IRVM

Luke 7 in the IRVM2

Luke 7 in the IRVO

Luke 7 in the IRVP

Luke 7 in the IRVT

Luke 7 in the IRVT2

Luke 7 in the IRVU

Luke 7 in the ISVN

Luke 7 in the JSNT

Luke 7 in the KAPI

Luke 7 in the KBT1ETNIK

Luke 7 in the KBV

Luke 7 in the KJV

Luke 7 in the KNFD

Luke 7 in the LBA

Luke 7 in the LBLA

Luke 7 in the LNT

Luke 7 in the LSV

Luke 7 in the MAAL

Luke 7 in the MBV

Luke 7 in the MBV2

Luke 7 in the MHNT

Luke 7 in the MKNFD

Luke 7 in the MNG

Luke 7 in the MNT

Luke 7 in the MNT2

Luke 7 in the MRS1T

Luke 7 in the NAA

Luke 7 in the NASB

Luke 7 in the NBLA

Luke 7 in the NBS

Luke 7 in the NBVTP

Luke 7 in the NET2

Luke 7 in the NIV11

Luke 7 in the NNT

Luke 7 in the NNT2

Luke 7 in the NNT3

Luke 7 in the PDDPT

Luke 7 in the PFNT

Luke 7 in the RMNT

Luke 7 in the SBIAS

Luke 7 in the SBIBS

Luke 7 in the SBIBS2

Luke 7 in the SBICS

Luke 7 in the SBIDS

Luke 7 in the SBIGS

Luke 7 in the SBIHS

Luke 7 in the SBIIS

Luke 7 in the SBIIS2

Luke 7 in the SBIIS3

Luke 7 in the SBIKS

Luke 7 in the SBIKS2

Luke 7 in the SBIMS

Luke 7 in the SBIOS

Luke 7 in the SBIPS

Luke 7 in the SBISS

Luke 7 in the SBITS

Luke 7 in the SBITS2

Luke 7 in the SBITS3

Luke 7 in the SBITS4

Luke 7 in the SBIUS

Luke 7 in the SBIVS

Luke 7 in the SBT

Luke 7 in the SBT1E

Luke 7 in the SCHL

Luke 7 in the SNT

Luke 7 in the SUSU

Luke 7 in the SUSU2

Luke 7 in the SYNO

Luke 7 in the TBIAOTANT

Luke 7 in the TBT1E

Luke 7 in the TBT1E2

Luke 7 in the TFTIP

Luke 7 in the TFTU

Luke 7 in the TGNTATF3T

Luke 7 in the THAI

Luke 7 in the TNFD

Luke 7 in the TNT

Luke 7 in the TNTIK

Luke 7 in the TNTIL

Luke 7 in the TNTIN

Luke 7 in the TNTIP

Luke 7 in the TNTIZ

Luke 7 in the TOMA

Luke 7 in the TTENT

Luke 7 in the UBG

Luke 7 in the UGV

Luke 7 in the UGV3

Luke 7 in the VBL

Luke 7 in the VDCC

Luke 7 in the YALU

Luke 7 in the YAPE

Luke 7 in the YBVTP

Luke 7 in the ZBP