Judges 15 (UGV2)
1 کچھ دن گزر گئے۔ جب گندم کی کٹائی ہونے لگی تو سمسون بکری کا بچہ اپنے ساتھ لے کر اپنی بیوی سے ملنے گیا۔ سُسر کے گھر پہنچ کر اُس نے بیوی کے کمرے میں جانے کی درخواست کی۔ لیکن باپ نے انکار کیا۔ 2 اُس نے کہا، ”یہ نہیں ہو سکتا! مَیں نے بیٹی کی شادی آپ کے شہ بالے سے کرا دی ہے۔ اصل میں مجھے یقین ہو گیا تھا کہ اب آپ اُس سے سخت نفرت کرتے ہیں۔ لیکن کوئی بات نہیں۔ اُس کی چھوٹی بہن سے شادی کر لیں۔ وہ زیادہ خوب صورت ہے۔“ 3 سمسون بولا، ”اِس دفعہ مَیں فلستیوں سے خوب بدلہ لوں گا، اور کوئی نہیں کہہ سکے گا کہ مَیں حق پر نہیں ہوں۔“ 4 وہاں سے نکل کر اُس نے 300 لومڑیوں کو پکڑ لیا۔ دو دو کی دُموں کو باندھ کر اُس نے ہر جوڑے کی دُموں کے ساتھ مشعل لگا دی 5 اور پھر مشعلوں کو جلا کر لومڑیوں کو فلستیوں کے اناج کے کھیتوں میں بھگا دیا۔ کھیتوں میں پڑے پُولے اُس اناج سمیت بھسم ہوئے جو اب تک کاٹا نہیں گیا تھا۔ انگور اور زیتون کے باغ بھی تباہ ہو گئے۔ 6 فلستیوں نے دریافت کیا کہ یہ کس کا کام ہے۔ پتا چلا کہ سمسون نے یہ سب کچھ کیا ہے، اور کہ وجہ یہ ہے کہ تِمنت میں اُس کے سُسر نے اُس کی بیوی کو اُس سے چھین کر اُس کے شہ بالے کو دے دیا ہے۔ یہ سن کر فلستی تِمنت گئے اور سمسون کے سُسر کو اُس کی بیٹی سمیت پکڑ کر جلا دیا۔ 7 تب سمسون نے اُن سے کہا، ”یہ تم نے کیا کِیا ہے! جب تک مَیں نے پورا بدلہ نہ لیا مَیں نہیں رُکوں گا۔“ 8 وہ اِتنے زور سے اُن پر ٹوٹ پڑا کہ بےشمار فلستی ہلاک ہوئے۔ پھر وہ اُس جگہ سے اُتر کر عیطام کی چٹان کے غار میں رہنے لگا۔ 9 جواب میں فلستی فوج یہوداہ کے قبائلی علاقے میں داخل ہوئی۔ وہاں وہ لحی شہر کے پاس خیمہ زن ہوئے۔ 10 یہوداہ کے باشندوں نے پوچھا، ”کیا وجہ ہے کہ آپ ہم سے لڑنے آئے ہیں؟“ فلستیوں نے جواب دیا، ”ہم سمسون کو پکڑنے آئے ہیں تاکہ اُس کے ساتھ وہ کچھ کریں جو اُس نے ہمارے ساتھ کیا ہے۔“ 11 تب یہوداہ کے 3,000 مرد عیطام پہاڑ کے غار کے پاس آئے اور سمسون سے کہا، ”یہ آپ نے ہمارے ساتھ کیا کِیا؟ آپ کو تو پتا ہے کہ فلستی ہم پر حکومت کرتے ہیں۔“ سمسون نے جواب دیا، ”مَیں نے اُن کے ساتھ صرف وہ کچھ کیا جو اُنہوں نے میرے ساتھ کیا تھا۔“ 12 یہوداہ کے مرد بولے، ”ہم آپ کو باندھ کر فلستیوں کے حوالے کرنے آئے ہیں۔“ سمسون نے کہا، ”ٹھیک ہے، لیکن قَسم کھائیں کہ آپ خود مجھے قتل نہیں کریں گے۔“ 13 اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم آپ کو ہرگز قتل نہیں کریں گے بلکہ آپ کو صرف باندھ کر اُن کے حوالے کر دیں گے۔“ چنانچہ وہ اُسے دو تازہ تازہ رسّوں سے باندھ کر فلستیوں کے پاس لے گئے۔ 14 سمسون ابھی لحی سے دُور تھا کہ فلستی نعرے لگاتے ہوئے اُس کی طرف دوڑے آئے۔ تب رب کا روح بڑے زور سے اُس پر نازل ہوا۔ اُس کے بازوؤں سے بندھے ہوئے رسّے سَن کے جلے ہوئے دھاگے جیسے کمزور ہو گئے، اور وہ پگھل کر ہاتھوں سے گر گئے۔ 15 کہیں سے گدھے کا تازہ جبڑا پکڑ کر اُس نے اُس کے ذریعے ہزار افراد کو مار ڈالا۔ 16 اُس وقت اُس نے نعرہ لگایا، ”گدھے کے جبڑے سے مَیں نے اُن کے ڈھیر لگائے ہیں! گدھے کے جبڑے سے مَیں نے ہزار مردوں کو مار ڈالا ہے!“ 17 اِس کے بعد اُس نے گدھے کا یہ جبڑا پھینک دیا۔ اُس جگہ کا نام رامت لحی یعنی جبڑا پہاڑی پڑ گیا۔ 18 سمسون کو وہاں بڑی پیاس لگی۔ اُس نے رب کو پکار کر کہا، ”تُو ہی نے اپنے خادم کے ہاتھ سے اسرائیل کو یہ بڑی نجات دلائی ہے۔ لیکن اب مَیں پیاس سے مر کر نامختون دشمن کے ہاتھ میں آ جاؤں گا۔“ 19 تب اللہ نے لحی میں زمین کو چھیدا، اور گڑھے سے پانی پھوٹ نکلا۔ سمسون اُس کا پانی پی کر دوبارہ تازہ دم ہو گیا۔ یوں اُس چشمے کا نام عین ہقّورے یعنی پکارنے والے کا چشمہ پڑ گیا۔ آج بھی وہ لحی میں موجود ہے۔ 20 فلستیوں کے دور میں سمسون 20 سال تک اسرائیل کا قاضی رہا۔