Isaiah 10 (UGV2)
1 تم پر افسوس جو غلط قوانین صادر کرتے اور ظالم فتوے دیتے ہو 2 تاکہ غریبوں کا حق مارو اور مظلوموں کے حقوق پامال کرو۔ بیوائیں تمہارا شکار ہوتی ہیں، اور تم یتیموں کو لُوٹ لیتے ہو۔ 3 لیکن عدالت کے دن تم کیا کرو گے، جب دُور دُور سے زبردست طوفان تم پر آن پڑے گا تو تم مدد کے لئے کس کے پاس بھاگو گے اور اپنا مال و دولت کہاں محفوظ رکھ چھوڑو گے؟ 4 جو جھک کر قیدی نہ بنے وہ گر کر ہلاک ہو جائے گا۔ تاہم رب کا غضب ٹھنڈا نہیں ہو گا بلکہ اُس کا ہاتھ مارنے کے لئے اُٹھا ہی رہے گا۔ 5 اسور پر افسوس جو میرے غضب کا آلہ ہے، جس کے ہاتھ میں میرے قہر کی لاٹھی ہے۔ 6 مَیں اُسے ایک بےدین قوم کے خلاف بھیج رہا ہوں، ایک قوم کے خلاف جو مجھے غصہ دلاتی ہے۔ مَیں نے اسور کو حکم دیا ہے کہ اُسے لُوٹ کر گلی کی کیچڑ کی طرح پامال کر۔ 7 لیکن اُس کا اپنا ارادہ فرق ہے۔ وہ ایسی سوچ نہیں رکھتا بلکہ سب کچھ تباہ کرنے پر تُلا ہوا ہے، بہت قوموں کو نیست و نابود کرنے پر آمادہ ہے۔ 8 وہ فخر کرتا ہے، ”میرے تمام افسر تو بادشاہ ہیں۔ 9 پھر ہماری فتوحات پر غور کرو۔ کرکِمیس، کلنو، ارفاد، حمات، دمشق اور سامریہ جیسے تمام شہر یکے بعد دیگرے میرے قبضے میں آ گئے ہیں۔ 10 مَیں نے کئی سلطنتوں پر قابو پا لیا ہے جن کے بُت یروشلم اور سامریہ کے بُتوں سے کہیں بہتر تھے۔ 11 سامریہ اور اُس کے بُتوں کو مَیں برباد کر چکا ہوں، اور اب مَیں یروشلم اور اُس کے بُتوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کروں گا!“ 12 لیکن کوہِ صیون پر اور یروشلم میں اپنے تمام مقاصد پورے کرنے کے بعد رب فرمائے گا، ”مَیں شاہِ اسور کو بھی سزا دوں گا، کیونکہ اُس کے مغرور دل سے کتنا بُرا کام اُبھر آیا ہے، اور اُس کی آنکھیں کتنے غرور سے دیکھتی ہیں۔ 13 وہ شیخی مار کر کہتا ہے، ’مَیں نے اپنے ہی زورِ بازو اور حکمت سے یہ سب کچھ کر لیا ہے، کیونکہ مَیں سمجھ دار ہوں۔ مَیں نے قوموں کی حدود ختم کر کے اُن کے خزانوں کو لُوٹ لیا اور زبردست سانڈ کی طرح اُن کے بادشاہوں کو مار مار کر خاک میں ملا دیا ہے۔ 14 جس طرح کوئی اپنا ہاتھ گھونسلے میں ڈال کر انڈے نکال لیتا ہے اُسی طرح مَیں نے قوموں کی دولت چھین لی ہے۔ عام آدمی پرندوں کو بھگا کر اُن کے چھوڑے ہوئے انڈے اکٹھے کر لیتا ہے جبکہ مَیں نے یہی سلوک دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ کیا۔ جب مَیں اُنہیں اپنے قبضے میں لایا تو ایک نے بھی اپنے پَروں کو پھڑپھڑانے یا چونچ کھول کر چیں چیں کرنے کی جرأت نہ کی‘۔“ 15 لیکن کیا کلہاڑی اُس کے سامنے شیخی بگھارتی جو اُسے چلاتا ہے؟ کیا آری اُس کے سامنے اپنے آپ پر فخر کرتی جو اُسے استعمال کرتا ہے؟ یہ اُتنا ہی ناممکن ہے جتنا یہ کہ لاٹھی پکڑنے والے کو گھمائے یا ڈنڈا آدمی کو اُٹھائے۔ 16 چنانچہ قادرِ مطلق رب الافواج اسور کے موٹے تازے فوجیوں میں ایک مرض پھیلا دے گا جو اُن کے جسموں کو رفتہ رفتہ ضائع کرے گا۔ اسور کی شان و شوکت کے نیچے ایک بھڑکتی ہوئی آگ لگائی جائے گی۔ 17 اُس وقت اسرائیل کا نور آگ اور اسرائیل کا قدوس شعلہ بن کر اسور کی کانٹےدار جھاڑیوں اور اونٹ کٹاروں کو ایک ہی دن میں بھسم کر دے گا۔ 18 وہ اُس کے شاندار جنگلوں اور باغوں کو مکمل طور پر تباہ کر دے گا، اور وہ مریض کی طرح گھل گھل کر زائل ہو جائیں گے۔ 19 جنگلوں کے اِتنے کم درخت بچیں گے کہ بچہ بھی اُنہیں گن کر کتاب میں درج کر سکے گا۔ 20 اُس دن سے اسرائیل کا بقیہ یعنی یعقوب کے گھرانے کا بچا کھچا حصہ اُس پر مزید انحصار نہیں کرے گا جو اُسے مارتا رہا تھا، بلکہ وہ پوری وفاداری سے اسرائیل کے قدوس، رب پر بھروسا رکھے گا۔ 21 بقیہ واپس آئے گا، یعقوب کا بچا کھچا حصہ قوی خدا کے حضور لوٹ آئے گا۔ 22 اے اسرائیل، گو تُو ساحل پر کی ریت جیسا بےشمار کیوں نہ ہو توبھی صرف ایک بچا ہوا حصہ واپس آئے گا۔ تیرے برباد ہونے کا فیصلہ ہو چکا ہے، اور انصاف کا سیلاب ملک پر آنے والا ہے۔ 23 کیونکہ اِس کا اٹل فیصلہ ہو چکا ہے کہ قادرِ مطلق رب الافواج پورے ملک پر ہلاکت لانے کو ہے۔ 24 اِس لئے قادرِ مطلق رب الافواج فرماتا ہے، ”اے صیون میں بسنے والی میری قوم، اسور سے مت ڈرنا جو لاٹھی سے تجھے مارتا ہے اور تیرے خلاف لاٹھی یوں اُٹھاتا ہے جس طرح پہلے مصر کیا کرتا تھا۔ 25 میرا تجھ پر غصہ جلد ہی ٹھنڈا ہو جائے گا اور میرا غضب اسوریوں پر نازل ہو کر اُنہیں ختم کرے گا۔“ 26 جس طرح رب الافواج نے مِدیانیوں کو مارا جب جدعون نے عوریب کی چٹان پر اُنہیں شکست دی اُسی طرح وہ اسوریوں کو بھی کوڑے سے مارے گا۔ اور جس طرح رب نے اپنی لاٹھی موسیٰ کے ذریعے سمندر کے اوپر اُٹھائی اور نتیجے میں مصر کی فوج اُس میں ڈوب گئی بالکل اُسی طرح وہ اسوریوں کے ساتھ بھی کرے گا۔ 27 اُس دن اسور کا بوجھ تیرے کندھوں پر سے اُتر جائے گا، اور اُس کا جوا تیری گردن پر سے دُور ہو کر ٹوٹ جائے گا۔فاتح نے یشیمون کی طرف سے چڑھ کر 28 عیات پر حملہ کیا ہے۔ اُس نے مجرون میں سے گزر کر مِکماس میں اپنا لشکری سامان چھوڑ رکھا ہے۔ 29 درے کو پار کر کے وہ کہتے ہیں، ”آج ہم رات کو جِبع میں گزاریں گے۔“ رامہ تھرتھرا رہا اور ساؤل کا شہر جِبعہ بھاگ گیا ہے۔ 30 اے جلّیم بیٹی، زور سے چیخیں مار! اے لَیسہ، دھیان دے! اے عنتوت، اُسے جواب دے! 31 مدمینہ فرار ہو گیا اور جیبیم کے باشندوں نے دوسری جگہوں میں پناہ لی ہے۔ 32 آج ہی فاتح نوب کے پاس رُک کر صیون بیٹی کے پہاڑ یعنی کوہِ یروشلم کے اوپر ہاتھ ہلائے گا۔ 33 دیکھو، قادرِ مطلق رب الافواج بڑے زور سے شاخوں کو توڑنے والا ہے۔ تب اونچے اونچے درخت کٹ کر گر جائیں گے، اور جو سرفراز ہیں اُنہیں خاک میں ملایا جائے گا۔ 34 وہ کلہاڑی لے کر گھنے جنگل کو کاٹ ڈالے گا بلکہ لبنان بھی زورآور کے ہاتھوں گر جائے گا۔