Psalms 44 (UGV2)
1 قورح کی اولاد کا زبور۔ حکمت کا گیت۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔اے اللہ، جو کچھ تُو نے ہمارے باپ دادا کے ایام میں یعنی قدیم زمانے میں کیا وہ ہم نے اپنے کانوں سے اُن سے سنا ہے۔ 2 تُو نے خود اپنے ہاتھ سے دیگر قوموں کو نکال کر ہمارے باپ دادا کو ملک میں پودے کی طرح لگا دیا۔ تُو نے خود دیگر اُمّتوں کو شکست دے کر ہمارے باپ دادا کو ملک میں پھلنے پھولنے دیا۔ 3 اُنہوں نے اپنی ہی تلوار کے ذریعے ملک پر قبضہ نہیں کیا، اپنے ہی بازو سے فتح نہیں پائی بلکہ تیرے دہنے ہاتھ، تیرے بازو اور تیرے چہرے کے نور نے یہ سب کچھ کیا۔ کیونکہ وہ تجھے پسند تھے۔ 4 تُو میرا بادشاہ، میرا خدا ہے۔ تیرے ہی حکم پر یعقوب کو مدد حاصل ہوتی ہے۔ 5 تیری مدد سے ہم اپنے دشمنوں کو زمین پر پٹخ دیتے، تیرا نام لے کر اپنے مخالفوں کو کچل دیتے ہیں۔ 6 کیونکہ مَیں اپنی کمان پر اعتماد نہیں کرتا، اور میری تلوار مجھے نہیں بچائے گی 7 بلکہ تُو ہی ہمیں دشمن سے بچاتا، تُو ہی اُنہیں شرمندہ ہونے دیتا ہے جو ہم سے نفرت کرتے ہیں۔ 8 پورا دن ہم اللہ پر فخر کرتے ہیں، اور ہم ہمیشہ تک تیرے نام کی تمجید کریں گے۔ (سِلاہ) 9 لیکن اب تُو نے ہمیں رد کر دیا، ہمیں شرمندہ ہونے دیا ہے۔ جب ہماری فوجیں لڑنے کے لئے نکلتی ہیں تو تُو اُن کا ساتھ نہیں دیتا۔ 10 تُو نے ہمیں دشمن کے سامنے پسپا ہونے دیا، اور جو ہم سے نفرت کرتے ہیں اُنہوں نے ہمیں لُوٹ لیا ہے۔ 11 تُو نے ہمیں بھیڑبکریوں کی طرح قصاب کے ہاتھ میں چھوڑ دیا، ہمیں مختلف قوموں میں منتشر کر دیا ہے۔ 12 تُو نے اپنی قوم کو خفیف سی رقم کے لئے بیچ ڈالا، اُسے فروخت کرنے سے نفع حاصل نہ ہوا۔ 13 یہ تیری طرف سے ہوا کہ ہمارے پڑوسی ہمیں رُسوا کرتے، گرد و نواح کے لوگ ہمیں لعن طعن کرتے ہیں۔ 14 ہم اقوام میں عبرت انگیز مثال بن گئے ہیں۔ لوگ ہمیں دیکھ کر توبہ توبہ کہتے ہیں۔ 15 دن بھر میری رُسوائی میری آنکھوں کے سامنے رہتی ہے۔ میرا چہرہ شرم سار ہی رہتا ہے، 16 کیونکہ مجھے اُن کی گالیاں اور کفر سننا پڑتا ہے، دشمن اور انتقام لینے پر تُلے ہوئے کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔ 17 یہ سب کچھ ہم پر آ گیا ہے، حالانکہ نہ ہم تجھے بھول گئے اور نہ تیرے عہد سے بےوفا ہوئے ہیں۔ 18 نہ ہمارا دل باغی ہو گیا، نہ ہمارے قدم تیری راہ سے بھٹک گئے ہیں۔ 19 تاہم تُو نے ہمیں چُور چُور کر کے گیدڑوں کے درمیان چھوڑ دیا، تُو نے ہمیں گہری تاریکی میں ڈوبنے دیا ہے۔ 20 اگر ہم اپنے خدا کا نام بھول کر اپنے ہاتھ کسی اَور معبود کی طرف اُٹھاتے 21 تو کیا اللہ کو یہ بات معلوم نہ ہو جاتی؟ ضرور! وہ تو دل کے رازوں سے واقف ہوتا ہے۔ 22 لیکن تیری خاطر ہمیں دن بھر موت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لوگ ہمیں ذبح ہونے والی بھیڑوں کے برابر سمجھتے ہیں۔ 23 اے رب، جاگ اُٹھ! تُو کیوں سویا ہوا ہے؟ ہمیں ہمیشہ کے لئے رد نہ کر بلکہ ہماری مدد کرنے کے لئے کھڑا ہو جا۔ 24 تُو اپنا چہرہ ہم سے پوشیدہ کیوں رکھتا ہے، ہماری مصیبت اور ہم پر ہونے والے ظلم کو نظرانداز کیوں کرتا ہے؟ 25 ہماری جان خاک میں دب گئی، ہمارا بدن مٹی سے چمٹ گیا ہے۔ 26 اُٹھ کر ہماری مدد کر! اپنی شفقت کی خاطر فدیہ دے کر ہمیں چھڑا!