Matthew 27 (UGV2)

1 صبح سویرے تمام راہنما امام اور قوم کے تمام بزرگ اِس فیصلے تک پہنچ گئے کہ عیسیٰ کو سزائے موت دی جائے۔ 2 وہ اُسے باندھ کر وہاں سے لے گئے اور رومی گورنر پیلاطس کے حوالے کر دیا۔ 3 جب یہوداہ نے جس نے اُسے دشمن کے حوالے کر دیا تھا دیکھا کہ اُس پر سزائے موت کا فتویٰ دے دیا گیا ہے تو اُس نے پچھتا کر چاندی کے 30 سِکے راہنما اماموں اور قوم کے بزرگوں کو واپس کر دیئے۔ 4 اُس نے کہا، ”مَیں نے گناہ کیا ہے، کیونکہ ایک بےقصور آدمی کو سزائے موت دی گئی ہے اور مَیں ہی نے اُسے آپ کے حوالے کیا ہے۔“اُنہوں نے جواب دیا، ”ہمیں کیا! یہ تیرا مسئلہ ہے۔“ 5 یہوداہ چاندی کے سِکے بیت المُقدّس میں پھینک کر چلا گیا۔ پھر اُس نے جا کر پھانسی لے لی۔ 6 راہنما اماموں نے سِکوں کو جمع کر کے کہا، ”شریعت یہ پیسے بیت المُقدّس کے خزانے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دیتی، کیونکہ یہ خوں ریزی کا معاوضہ ہے۔“ 7 آپس میں مشورہ کرنے کے بعد اُنہوں نے کمہار کا کھیت خریدنے کا فیصلہ کیا تاکہ پردیسیوں کو دفنانے کے لئے جگہ ہو۔ 8 اِس لئے یہ کھیت آج تک خون کا کھیت کہلاتا ہے۔ 9 یوں یرمیاہ نبی کی یہ پیش گوئی پوری ہوئی کہ ”اُنہوں نے چاندی کے 30 سِکے لئے یعنی وہ رقم جو اسرائیلیوں نے اُس کے لئے لگائی تھی۔ 10 اِن سے اُنہوں نے کمہار کا کھیت خرید لیا، بالکل ایسا جس طرح رب نے مجھے حکم دیا تھا۔“ 11 اِتنے میں عیسیٰ کو رومی گورنر پیلاطس کے سامنے پیش کیا گیا۔ اُس نے اُس سے پوچھا، ”کیا تم یہودیوں کے بادشاہ ہو؟“عیسیٰ نے جواب دیا، ”جی، آپ خود کہتے ہیں۔“ 12 لیکن جب راہنما اماموں اور قوم کے بزرگوں نے اُس پر الزام لگائے تو عیسیٰ خاموش رہا۔ 13 چنانچہ پیلاطس نے دوبارہ اُس سے سوال کیا، ”کیا تم یہ تمام الزامات نہیں سن رہے جو تم پر لگائے جا رہے ہیں؟“ 14 لیکن عیسیٰ نے ایک الزام کا بھی جواب نہ دیا، اِس لئے گورنر نہایت حیران ہوا۔ 15 اُن دنوں یہ رواج تھا کہ گورنر ہر سال فسح کی عید پر ایک قیدی کو آزاد کر دیتا تھا۔ یہ قیدی ہجوم سے منتخب کیا جاتا تھا۔ 16 اُس وقت جیل میں ایک بدنام قیدی تھا۔ اُس کا نام برابا تھا۔ 17 چنانچہ جب ہجوم جمع ہوا تو پیلاطس نے اُس سے پوچھا، ”تم کیا چاہتے ہو؟ مَیں برابا کو آزاد کروں یا عیسیٰ کو جو مسیح کہلاتا ہے؟“ 18 وہ تو جانتا تھا کہ اُنہوں نے عیسیٰ کو صرف حسد کی بنا پر اُس کے حوالے کیا ہے۔ 19 جب پیلاطس یوں عدالت کے تخت پر بیٹھا تھا تو اُس کی بیوی نے اُسے پیغام بھیجا، ”اِس بےقصور آدمی کو ہاتھ نہ لگائیں، کیونکہ مجھے پچھلی رات اِس کے باعث خواب میں شدید تکلیف ہوئی۔“ 20 لیکن راہنما اماموں اور قوم کے بزرگوں نے ہجوم کو اُکسایا کہ وہ برابا کو مانگیں اور عیسیٰ کی موت طلب کریں۔ گورنر نے دوبارہ پوچھا، 21 ”مَیں اِن دونوں میں سے کس کو تمہارے لئے آزاد کروں؟“وہ چلّائے، ”برابا کو۔“ 22 پیلاطس نے پوچھا، ”پھر مَیں عیسیٰ کے ساتھ کیا کروں جو مسیح کہلاتا ہے؟“وہ چیخے، ”اُسے مصلوب کریں۔“ 23 پیلاطس نے پوچھا، ”کیوں؟ اُس نے کیا جرم کیا ہے؟“لیکن لوگ مزید شور مچا کر چیختے رہے، ”اُسے مصلوب کریں!“ 24 پیلاطس نے دیکھا کہ وہ کسی نتیجے تک نہیں پہنچ رہا بلکہ ہنگامہ برپا ہو رہا ہے۔ اِس لئے اُس نے پانی لے کر ہجوم کے سامنے اپنے ہاتھ دھوئے۔ اُس نے کہا، ”اگر اِس آدمی کو قتل کیا جائے تو مَیں بےقصور ہوں، تم ہی اُس کے لئے جواب دہ ٹھہرو۔“ 25 تمام لوگوں نے جواب دیا، ”ہم اور ہماری اولاد اُس کے خون کے جواب دہ ہیں۔“ 26 پھر اُس نے برابا کو آزاد کر کے اُنہیں دے دیا۔ لیکن عیسیٰ کو اُس نے کوڑے لگانے کا حکم دیا، پھر اُسے مصلوب کرنے کے لئے فوجیوں کے حوالے کر دیا۔ 27 گورنر کے فوجی عیسیٰ کو محل بنام پریٹوریُم کے صحن میں لے گئے اور پوری پلٹن کو اُس کے ارد گرد اکٹھا کیا۔ 28 اُس کے کپڑے اُتار کر اُنہوں نے اُسے ارغوانی رنگ کا لباس پہنایا، 29 پھر کانٹےدار ٹہنیوں کا ایک تاج بنا کر اُس کے سر پر رکھ دیا۔ اُس کے دہنے ہاتھ میں چھڑی پکڑا کر اُنہوں نے اُس کے سامنے گھٹنے ٹیک کر اُس کا مذاق اُڑایا، ”اے یہودیوں کے بادشاہ، آداب!“ 30 وہ اُس پر تھوکتے رہے، چھڑی لے کر بار بار اُس کے سر کو مارا۔ 31 پھر اُس کا مذاق اُڑانے سے تھک کر اُنہوں نے ارغوانی لباس اُتار کر اُسے دوبارہ اُس کے اپنے کپڑے پہنائے اور اُسے مصلوب کرنے کے لئے لے گئے۔ 32 شہر سے نکلتے وقت اُنہوں نے ایک آدمی کو دیکھا جو لبیا کے شہر کرین کا رہنے والا تھا۔ اُس کا نام شمعون تھا۔ اُسے اُنہوں نے صلیب اُٹھا کر لے جانے پر مجبور کیا۔ 33 یوں چلتے چلتے وہ ایک مقام تک پہنچ گئے جس کا نام گلگتا (یعنی کھوپڑی کا مقام) تھا۔ 34 وہاں اُنہوں نے اُسے مَے پیش کی جس میں کوئی کڑوی چیز ملائی گئی تھی۔ لیکن چکھ کر عیسیٰ نے اُسے پینے سے انکار کر دیا۔ 35 پھر فوجیوں نے اُسے مصلوب کیا اور اُس کے کپڑے آپس میں بانٹ لئے۔ یہ فیصلہ کرنے کے لئے کہ کس کو کیا کیا ملے اُنہوں نے قرعہ ڈالا۔ 36 یوں وہ وہاں بیٹھ کر اُس کی پہرا داری کرتے رہے۔ 37 صلیب پر عیسیٰ کے سر کے اوپر ایک تختی لگا دی گئی جس پر یہ الزام لکھا تھا، ”یہ یہودیوں کا بادشاہ عیسیٰ ہے۔“ 38 دو ڈاکوؤں کو بھی عیسیٰ کے ساتھ مصلوب کیا گیا، ایک کو اُس کے دہنے ہاتھ اور دوسرے کو اُس کے بائیں ہاتھ۔ 39 جو وہاں سے گزرے اُنہوں نے کفر بک کر اُس کی تذلیل کی اور سر ہلا ہلا کر اپنی حقارت کا اظہار کیا۔ 40 اُنہوں نے کہا، ”تُو نے تو کہا تھا کہ مَیں بیت المُقدّس کو ڈھا کر اُسے تین دن کے اندر اندر دوبارہ تعمیر کر دوں گا۔ اب اپنے آپ کو بچا! اگر تُو واقعی اللہ کا فرزند ہے تو صلیب پر سے اُتر آ۔“ 41 راہنما اماموں، شریعت کے علما اور قوم کے بزرگوں نے بھی عیسیٰ کا مذاق اُڑایا، 42 ”اِس نے اَوروں کو بچایا، لیکن اپنے آپ کو نہیں بچا سکتا۔ یہ اسرائیل کا بادشاہ ہے! ابھی یہ صلیب پر سے اُتر آئے تو ہم اِس پر ایمان لے آئیں گے۔ 43 اِس نے اللہ پر بھروسا رکھا ہے۔ اب اللہ اِسے بچائے اگر وہ اِسے چاہتا ہے، کیونکہ اِس نے کہا، ’مَیں اللہ کا فرزند ہوں‘۔“ 44 اور جن ڈاکوؤں کو اُس کے ساتھ مصلوب کیا گیا تھا اُنہوں نے بھی اُسے لعن طعن کی۔ 45 دوپہر بارہ بجے پورا ملک اندھیرے میں ڈوب گیا۔ یہ تاریکی تین گھنٹوں تک رہی۔ 46 پھر تین بجے عیسیٰ اونچی آواز سے پکار اُٹھا، ”ایلی، ایلی، لما شبقتنی“ جس کا مطلب ہے، ”اے میرے خدا، اے میرے خدا، تُو نے مجھے کیوں ترک کر دیا ہے؟“ 47 یہ سن کر پاس کھڑے کچھ لوگ کہنے لگے، ”وہ الیاس نبی کو بُلا رہا ہے۔“ 48 اُن میں سے ایک نے فوراً دوڑ کر ایک اسفنج کو مَے کے سرکے میں ڈبویا اور اُسے ڈنڈے پر لگا کر عیسیٰ کو چُسانے کی کوشش کی۔ 49 دوسروں نے کہا، ”آؤ، ہم دیکھیں، شاید الیاس آ کر اُسے بچائے۔“ 50 لیکن عیسیٰ نے دوبارہ بڑے زور سے چلّا کر دم چھوڑ دیا۔ 51 اُسی وقت بیت المُقدّس کے مُقدّس ترین کمرے کے سامنے لٹکا ہوا پردہ اوپر سے لے کر نیچے تک دو حصوں میں پھٹ گیا۔ زلزلہ آیا، چٹانیں پھٹ گئیں 52 اور قبریں کھل گئیں۔ کئی مرحوم مُقدّسین کے جسموں کو زندہ کر دیا گیا۔ 53 وہ عیسیٰ کے جی اُٹھنے کے بعد قبروں میں سے نکل کر مُقدّس شہر میں داخل ہوئے اور بہتوں کو نظر آئے۔ 54 جب پاس کھڑے رومی افسر اور عیسیٰ کی پہرا داری کرنے والے فوجیوں نے زلزلہ اور یہ تمام واقعات دیکھے تو وہ نہایت دہشت زدہ ہو گئے۔ اُنہوں نے کہا، ”یہ واقعی اللہ کا فرزند تھا۔“ 55 بہت سی خواتین بھی وہاں تھیں جو کچھ فاصلے پر اِس کا مشاہدہ کر رہی تھیں۔ وہ گلیل میں عیسیٰ کے پیچھے چل کر یہاں تک اُس کی خدمت کرتی آئی تھیں۔ 56 اُن میں مریم مگدلینی، یعقوب اور یوسف کی ماں مریم اور زبدی کے بیٹوں یعقوب اور یوحنا کی ماں بھی تھیں۔ 57 جب شام ہونے کو تھی تو ارمتیہ کا ایک دولت مند آدمی بنام یوسف آیا۔ وہ بھی عیسیٰ کا شاگرد تھا۔ 58 اُس نے پیلاطس کے پاس جا کر عیسیٰ کی لاش مانگی، اور پیلاطس نے حکم دیا کہ وہ اُسے دے دی جائے۔ 59 یوسف نے لاش کو لے کر اُسے کتان کے ایک صاف کفن میں لپیٹا 60 اور اپنی ذاتی غیراستعمال شدہ قبر میں رکھ دیا جو چٹان میں تراشی گئی تھی۔ آخر میں اُس نے ایک بڑا پتھر لُڑھکا کر قبر کا منہ بند کر دیا اور چلا گیا۔ 61 اُس وقت مریم مگدلینی اور دوسری مریم قبر کے مقابل بیٹھی تھیں۔ 62 اگلے دن، جو سبت کا دن تھا، راہنما امام اور فریسی پیلاطس کے پاس آئے۔ 63 ”جناب،“ اُنہوں نے کہا، ”ہمیں یاد آیا کہ جب وہ دھوکے باز ابھی زندہ تھا تو اُس نے کہا تھا، ’تین دن کے بعد مَیں جی اُٹھوں گا۔‘ 64 اِس لئے حکم دیں کہ قبر کو تیسرے دن تک محفوظ رکھا جائے۔ ایسا نہ ہو کہ اُس کے شاگرد آ کر اُس کی لاش کو چُرا لے جائیں اور لوگوں کو بتائیں کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو یہ آخری دھوکا پہلے دھوکے سے بھی زیادہ بڑا ہو گا۔“ 65 پیلاطس نے جواب دیا، ”پہرے داروں کو لے کر قبر کو اِتنا محفوظ کر دو جتنا تم کر سکتے ہو۔“ 66 چنانچہ اُنہوں نے جا کر قبر کو محفوظ کر لیا۔ قبر کے منہ پر پڑے پتھر پر مُہر لگا کر اُنہوں نے اُس پر پہرے دار مقرر کر دیئے۔

In Other Versions

Matthew 27 in the ANGEFD

Matthew 27 in the ANTPNG2D

Matthew 27 in the AS21

Matthew 27 in the BAGH

Matthew 27 in the BBPNG

Matthew 27 in the BBT1E

Matthew 27 in the BDS

Matthew 27 in the BEV

Matthew 27 in the BHAD

Matthew 27 in the BIB

Matthew 27 in the BLPT

Matthew 27 in the BNT

Matthew 27 in the BNTABOOT

Matthew 27 in the BNTLV

Matthew 27 in the BOATCB

Matthew 27 in the BOATCB2

Matthew 27 in the BOBCV

Matthew 27 in the BOCNT

Matthew 27 in the BOECS

Matthew 27 in the BOGWICC

Matthew 27 in the BOHCB

Matthew 27 in the BOHCV

Matthew 27 in the BOHLNT

Matthew 27 in the BOHNTLTAL

Matthew 27 in the BOICB

Matthew 27 in the BOILNTAP

Matthew 27 in the BOITCV

Matthew 27 in the BOKCV

Matthew 27 in the BOKCV2

Matthew 27 in the BOKHWOG

Matthew 27 in the BOKSSV

Matthew 27 in the BOLCB

Matthew 27 in the BOLCB2

Matthew 27 in the BOMCV

Matthew 27 in the BONAV

Matthew 27 in the BONCB

Matthew 27 in the BONLT

Matthew 27 in the BONUT2

Matthew 27 in the BOPLNT

Matthew 27 in the BOSCB

Matthew 27 in the BOSNC

Matthew 27 in the BOTLNT

Matthew 27 in the BOVCB

Matthew 27 in the BOYCB

Matthew 27 in the BPBB

Matthew 27 in the BPH

Matthew 27 in the BSB

Matthew 27 in the CCB

Matthew 27 in the CUV

Matthew 27 in the CUVS

Matthew 27 in the DBT

Matthew 27 in the DGDNT

Matthew 27 in the DHNT

Matthew 27 in the DNT

Matthew 27 in the ELBE

Matthew 27 in the EMTV

Matthew 27 in the ESV

Matthew 27 in the FBV

Matthew 27 in the FEB

Matthew 27 in the GGMNT

Matthew 27 in the GNT

Matthew 27 in the HARY

Matthew 27 in the HNT

Matthew 27 in the IRVA

Matthew 27 in the IRVB

Matthew 27 in the IRVG

Matthew 27 in the IRVH

Matthew 27 in the IRVK

Matthew 27 in the IRVM

Matthew 27 in the IRVM2

Matthew 27 in the IRVO

Matthew 27 in the IRVP

Matthew 27 in the IRVT

Matthew 27 in the IRVT2

Matthew 27 in the IRVU

Matthew 27 in the ISVN

Matthew 27 in the JSNT

Matthew 27 in the KAPI

Matthew 27 in the KBT1ETNIK

Matthew 27 in the KBV

Matthew 27 in the KJV

Matthew 27 in the KNFD

Matthew 27 in the LBA

Matthew 27 in the LBLA

Matthew 27 in the LNT

Matthew 27 in the LSV

Matthew 27 in the MAAL

Matthew 27 in the MBV

Matthew 27 in the MBV2

Matthew 27 in the MHNT

Matthew 27 in the MKNFD

Matthew 27 in the MNG

Matthew 27 in the MNT

Matthew 27 in the MNT2

Matthew 27 in the MRS1T

Matthew 27 in the NAA

Matthew 27 in the NASB

Matthew 27 in the NBLA

Matthew 27 in the NBS

Matthew 27 in the NBVTP

Matthew 27 in the NET2

Matthew 27 in the NIV11

Matthew 27 in the NNT

Matthew 27 in the NNT2

Matthew 27 in the NNT3

Matthew 27 in the PDDPT

Matthew 27 in the PFNT

Matthew 27 in the RMNT

Matthew 27 in the SBIAS

Matthew 27 in the SBIBS

Matthew 27 in the SBIBS2

Matthew 27 in the SBICS

Matthew 27 in the SBIDS

Matthew 27 in the SBIGS

Matthew 27 in the SBIHS

Matthew 27 in the SBIIS

Matthew 27 in the SBIIS2

Matthew 27 in the SBIIS3

Matthew 27 in the SBIKS

Matthew 27 in the SBIKS2

Matthew 27 in the SBIMS

Matthew 27 in the SBIOS

Matthew 27 in the SBIPS

Matthew 27 in the SBISS

Matthew 27 in the SBITS

Matthew 27 in the SBITS2

Matthew 27 in the SBITS3

Matthew 27 in the SBITS4

Matthew 27 in the SBIUS

Matthew 27 in the SBIVS

Matthew 27 in the SBT

Matthew 27 in the SBT1E

Matthew 27 in the SCHL

Matthew 27 in the SNT

Matthew 27 in the SUSU

Matthew 27 in the SUSU2

Matthew 27 in the SYNO

Matthew 27 in the TBIAOTANT

Matthew 27 in the TBT1E

Matthew 27 in the TBT1E2

Matthew 27 in the TFTIP

Matthew 27 in the TFTU

Matthew 27 in the TGNTATF3T

Matthew 27 in the THAI

Matthew 27 in the TNFD

Matthew 27 in the TNT

Matthew 27 in the TNTIK

Matthew 27 in the TNTIL

Matthew 27 in the TNTIN

Matthew 27 in the TNTIP

Matthew 27 in the TNTIZ

Matthew 27 in the TOMA

Matthew 27 in the TTENT

Matthew 27 in the UBG

Matthew 27 in the UGV

Matthew 27 in the UGV3

Matthew 27 in the VBL

Matthew 27 in the VDCC

Matthew 27 in the YALU

Matthew 27 in the YAPE

Matthew 27 in the YBVTP

Matthew 27 in the ZBP