Isaiah 63 (UGV2)
1 یہ کون ہے جو ادوم سے آ رہا ہے، جو سرخ سرخ کپڑے پہنے بُصرہ شہر سے پہنچ رہا ہے؟ یہ کون ہے جو رُعب سے ملبّس بڑی طاقت کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے؟ ”مَیں ہی ہوں، وہ جو انصاف سے بولتا، جو بڑی قدرت سے تجھے بچاتا ہے۔“ 2 تیرے کپڑے کیوں اِتنے لال ہیں؟ لگتا ہے کہ تیرا لباس حوض میں انگور کچلنے سے سرخ ہو گیا ہے۔ 3 ”مَیں انگوروں کو اکیلا ہی کچلتا رہا ہوں، اقوام میں سے کوئی میرے ساتھ نہیں تھا۔ مَیں نے غصے میں آ کر اُنہیں کچلا، طیش میں اُنہیں روندا۔ اُن کے خون کی چھینٹیں میرے کپڑوں پر پڑ گئیں، میرا سارا لباس آلودہ ہوا۔ 4 کیونکہ میرا دل انتقام لینے پر تُلا ہوا تھا، اپنی قوم کا عوضانہ دینے کا سال آ گیا تھا۔ 5 مَیں نے اپنے ارد گرد نظر دوڑائی، لیکن کوئی نہیں تھا جو میری مدد کرتا۔ مَیں حیران تھا کہ کسی نے بھی میرا ساتھ نہ دیا۔ چنانچہ میرے اپنے بازو نے میری مدد کی، اور میرے طیش نے مجھے سہارا دیا۔ 6 غصے میں آ کر مَیں نے اقوام کو پامال کیا، طیش میں اُنہیں مدہوش کر کے اُن کا خون زمین پر گرا دیا۔“ 7 مَیں رب کی مہربانیاں سناؤں گا، اُس کے قابلِ تعریف کاموں کی تمجید کروں گا۔ جو کچھ رب نے ہمارے لئے کیا، جو متعدد بھلائیاں اُس نے اپنے رحم اور بڑے فضل سے اسرائیل کو دکھائی ہیں اُن کی ستائش کروں گا۔ 8 اُس نے فرمایا، ”یقیناً یہ میری قوم کے ہیں، ایسے فرزند جو بےوفا نہیں ہوں گے۔“ یہ کہہ کر وہ اُن کا نجات دہندہ بن گیا، 9 وہ اُن کی تمام مصیبت میں شریک ہوا، اور اُس کے حضور کے فرشتے نے اُنہیں چھٹکارا دیا۔ وہ اُنہیں پیار کرتا، اُن پر ترس کھاتا تھا، اِس لئے اُس نے عوضانہ دے کر اُنہیں چھڑایا۔ ہاں، قدیم زمانے سے آج تک وہ اُنہیں اُٹھائے پھرتا رہا۔ 10 لیکن وہ سرکش ہوئے، اُنہوں نے اُس کے قدوس روح کو دُکھ پہنچایا۔ تب وہ مُڑ کر اُن کا دشمن بن گیا۔ خود وہ اُن سے لڑنے لگا۔ 11 پھر اُس کی قوم کو وہ قدیم زمانہ یاد آیا جب موسیٰ اپنی قوم کے درمیان تھا، اور وہ پکار اُٹھے، ”وہ کہاں ہے جو اپنی بھیڑبکریوں کو اُن کے گلہ بانوں سمیت سمندر میں سے نکال لایا؟ وہ کہاں ہے جس نے اپنے روح القدس کو اُن کے درمیان نازل کیا، 12 جس کی جلالی قدرت موسیٰ کے دائیں ہاتھ حاضر رہی تاکہ اُس کو سہارا دے؟ وہ کہاں ہے جس نے پانی کو اسرائیلیوں کے سامنے تقسیم کر کے اپنے لئے ابدی شہرت پیدا کی 13 اور اُنہیں گہرائیوں میں سے گزرنے دیا؟ اُس وقت وہ کھلے میدان میں چلنے والے گھوڑے کی طرح آرام سے گزرے اور کہیں بھی ٹھوکر نہ کھائی۔ 14 جس طرح گائےبَیل آرام کے لئے وادی میں اُترتے ہیں اُسی طرح اُنہیں رب کے روح سے آرام اور سکون حاصل ہوا۔“اِسی طرح تُو نے اپنی قوم کی راہنمائی کی تاکہ تیرے نام کو جلال ملے۔ 15 اے اللہ، آسمان سے ہم پر نظر ڈال، بلندیوں پر اپنی مُقدّس اور شاندار سکونت گاہ سے دیکھ! اِس وقت تیری غیرت اور قدرت کہاں ہے؟ ہم تیری نرمی اور مہربانیوں سے محروم رہ گئے ہیں! 16 تُو تو ہمارا باپ ہے۔ کیونکہ ابراہیم ہمیں نہیں جانتا اور اسرائیل ہمیں نہیں پہچانتا، لیکن تُو، رب ہمارا باپ ہے، قدیم زمانے سے ہی تیرا نام ’ہمارا چھڑانے والا‘ ہے۔ 17 اے رب، تُو ہمیں اپنی راہوں سے کیوں بھٹکنے دیتا ہے؟ تُو نے ہمارے دلوں کو اِتنا سخت کیوں کر دیا کہ ہم تیرا خوف نہیں مان سکتے؟ ہماری خاطر واپس آ! کیونکہ ہم تیرے خادم، تیری موروثی ملکیت کے قبیلے ہیں۔ 18 تیرا مقدِس تھوڑی ہی دیر کے لئے تیری قوم کی ملکیت رہا، لیکن اب ہمارے مخالفوں نے اُسے پاؤں تلے روند ڈالا ہے۔ 19 لگتا ہے کہ ہم کبھی تیری حکومت کے تحت نہیں رہے، کہ ہم پر کبھی تیرے نام کا ٹھپا نہیں لگا تھا۔