1 Peter 1 (UGV2)
1 یہ خط عیسیٰ مسیح کے رسول پطرس کی طرف سے ہے۔مَیں اللہ کے چنے ہوؤں کو لکھ رہا ہوں، دنیا کے اُن مہمانوں کو جو پنطس، گلتیہ، کپدکیہ، آسیہ اور بِتُھنیہ کے صوبوں میں بکھرے ہوئے ہیں۔ 2 خدا باپ نے آپ کو بہت دیر پہلے جان کر چن لیا اور اُس کے روح نے آپ کو مخصوص و مُقدّس کر دیا۔ نتیجے میں آپ عیسیٰ مسیح کے تابع اور اُس کے چھڑکائے گئے خون سے پاک صاف ہو گئے ہیں۔اللہ آپ کو بھرپور فضل اور سلامتی بخشے۔ 3 خدا ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کے باپ کی تعریف ہو! اپنے عظیم رحم سے اُس نے عیسیٰ مسیح کو زندہ کرنے کے وسیلے سے ہمیں نئے سرے سے پیدا کیا ہے۔ اِس سے ہمیں ایک زندہ اُمید ملی ہے، 4 ایک ایسی میراث جو کبھی نہیں سڑے گی، کبھی نہیں ناپاک ہو جائے گی اور کبھی نہیں مُرجھائے گی۔ کیونکہ یہ آسمان پر آپ کے لئے محفوظ رکھی گئی ہے۔ 5 اور اللہ آپ کے ایمان کے ذریعے اپنی قدرت سے آپ کی اُس وقت تک حفاظت کرتا رہے گا جب تک آپ کو نجات نہ مل جائے، وہ نجات جو آخرت کے دن سب پر ظاہر ہونے کے لئے تیار ہے۔ 6 اُس وقت آپ خوشی منائیں گے، گو فی الحال آپ کو تھوڑی دیر کے لئے طرح طرح کی آزمائشوں کا سامنا کر کے غم کھانا پڑتا ہے 7 تاکہ آپ کا ایمان اصلی ثابت ہو جائے۔ کیونکہ جس طرح آگ سونے کو آزما کر خالص بنا دیتی ہے اُسی طرح آپ کا ایمان بھی آزمایا جا رہا ہے، حالانکہ یہ فانی سونے سے کہیں زیادہ قیمتی ہے۔ کیونکہ اللہ چاہتا ہے کہ آپ کو اُس دن تعریف، جلال اور عزت مل جائے جب عیسیٰ مسیح ظاہر ہو گا۔ 8 اُسی کو آپ پیار کرتے ہیں اگرچہ آپ نے اُسے دیکھا نہیں، اور اُسی پر آپ ایمان رکھتے ہیں گو وہ آپ کو اِس وقت نظر نہیں آتا۔ ہاں، آپ دل میں ناقابلِ بیان اور جلالی خوشی منائیں گے، 9 جب آپ وہ کچھ پائیں گے جو ایمان کی منزلِ مقصود ہے یعنی اپنی جانوں کی نجات۔ 10 نبی اِسی نجات کی تلاش اور تفتیش میں لگے رہے، اور اُنہوں نے اُس فضل کی پیش گوئی کی جو اللہ آپ کو دینے والا تھا۔ 11 اُنہوں نے معلوم کرنے کی کوشش کی کہ مسیح کا روح جو اُن میں تھا کس وقت یا کن حالات کے بارے میں بات کر رہا تھا جب اُس نے مسیح کے دُکھ اور بعد کے جلال کی پیش گوئی کی۔ 12 اُن پر اِتنا ظاہر کیا گیا کہ اُن کی یہ پیش گوئیاں اُن کے اپنے لئے نہیں تھیں، بلکہ آپ کے لئے۔ اور اب یہ سب کچھ آپ کو اُن ہی کے وسیلے سے پیش کیا گیا ہے جنہوں نے آسمان سے بھیجے گئے روح القدس کے ذریعے آپ کو اللہ کی خوش خبری سنائی ہے۔ یہ ایسی باتیں ہیں جن پر فرشتے بھی نظر ڈالنے کے آرزومند ہیں۔ 13 چنانچہ ذہنی طور پر کمربستہ ہو جائیں۔ ہوش مندی سے اپنی پوری اُمید اُس فضل پر رکھیں جو آپ کو عیسیٰ مسیح کے ظہور پر بخشا جائے گا۔ 14 آپ اللہ کے تابع فرمان فرزند ہیں، اِس لئے اُن بُری خواہشات کو اپنی زندگی میں جگہ نہ دیں جو آپ جاہل ہوتے وقت رکھتے تھے۔ ورنہ وہ آپ کی زندگی کو اپنے سانچے میں ڈھال لیں گی۔ 15 اِس کے بجائے اللہ کی مانند بنیں جس نے آپ کو بُلایا ہے۔ جس طرح وہ قدوس ہے اُسی طرح آپ بھی ہر وقت مُقدّس زندگی گزاریں۔ 16 کیونکہ کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ”اپنے آپ کو مخصوص و مُقدّس رکھو کیونکہ مَیں مُقدّس ہوں۔“ 17 اور یاد رکھیں کہ آسمانی باپ جس سے آپ دعا کرتے ہیں جانب داری نہیں کرتا بلکہ آپ کے عمل کے مطابق آپ کا فیصلہ کرے گا۔ چنانچہ جب تک آپ اِس دنیا کے مہمان رہیں گے خدا کے خوف میں زندگی گزاریں۔ 18 کیونکہ آپ خود جانتے ہیں کہ آپ کو باپ دادا کی بےمعنی زندگی سے چھڑانے کے لئے کیا فدیہ دیا گیا۔ یہ سونے یا چاندی جیسی فانی چیز نہیں تھی 19 بلکہ مسیح کا قیمتی خون تھا۔ اُسی کو بےنقص اور بےداغ لیلے کی حیثیت سے ہمارے لئے قربان کیا گیا۔ 20 اُسے دنیا کی تخلیق سے پیشتر چنا گیا، لیکن اِن آخری دنوں میں آپ کی خاطر ظاہر کیا گیا۔ 21 اور اُس کے وسیلے سے آپ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں جس نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کر کے عزت و جلال دیا تاکہ آپ کا ایمان اور اُمید اللہ پر ہو۔ 22 سچائی کے تابع ہو جانے سے آپ کو مخصوص و مُقدّس کر دیا گیا اور آپ کے دلوں میں بھائیوں کے لئے بےریا محبت ڈالی گئی ہے۔ چنانچہ اب ایک دوسرے کو خلوص دلی اور لگن سے پیار کرتے رہیں۔ 23 کیونکہ آپ کی نئے سرے سے پیدائش ہوئی ہے۔ اور یہ کسی فانی بیج کا پھل نہیں ہے بلکہ اللہ کے لافانی، زندہ اور قائم رہنے والے کلام کا پھل ہے۔ 24 یوں کلامِ مُقدّس فرماتا ہے،”تمام انسان گھاس ہی ہیں،اُن کی تمام شان و شوکت جنگلی پھول کی مانند ہے۔گھاس تو مُرجھا جاتی اور پھول گر جاتا ہے، 25 لیکن رب کا کلام ابد تک قائم رہتا ہے۔“مذکورہ کلام اللہ کی خوش خبری ہے جو آپ کو سنائی گئی ہے۔