Isaiah 66 (UGV2)
1 رب فرماتا ہے، ”آسمان میرا تخت ہے اور زمین میرے پاؤں کی چوکی، تو پھر وہ گھر کہاں ہے جو تم میرے لئے بناؤ گے؟ وہ جگہ کہاں ہے جہاں مَیں آرام کروں گا؟“ 2 رب فرماتا ہے، ”میرے ہاتھ نے یہ سب کچھ بنایا، تب ہی یہ سب کچھ وجود میں آیا۔ اور مَیں اُسی کا خیال رکھتا ہوں جو مصیبت زدہ اور شکستہ دل ہے، جو میرے کلام کے سامنے کانپتا ہے۔ 3 لیکن بَیل کو ذبح کرنے والا قاتل کے برابر اور لیلے کو قربان کرنے والا کُتے کی گردن توڑنے والے کے برابر ہے۔ غلہ کی نذر پیش کرنے والا سؤر کا خون چڑھانے والے سے بہتر نہیں، اور بخور جلانے والا بُت پرست کی مانند ہے۔ اِن لوگوں نے اپنی غلط راہوں کو اختیار کیا ہے، اور اِن کی جان اپنی گھنونی چیزوں سے لطف اندوز ہوتی ہے۔ 4 جواب میں مَیں بھی اُن سے بدسلوکی کی راہ اختیار کروں گا، مَیں اُن پر وہ کچھ نازل کروں گا جس سے وہ دہشت کھاتے ہیں۔ کیونکہ جب مَیں نے اُنہیں آواز دی تو کسی نے جواب نہ دیا، جب مَیں بولا تو اُنہوں نے نہ سنا بلکہ وہی کچھ کرتے رہے جو مجھے بُرا لگا، وہی کرنے پر تُلے رہے جو مجھے ناپسند ہے۔“ 5 اے رب کے کلام کے سامنے لرزنے والو، اُس کا فرمان سنو! ”تمہارے اپنے بھائی تم سے نفرت کرتے اور میرے نام کے باعث تمہیں رد کرتے ہیں۔ وہ مذاق اُڑا کر کہتے ہیں، ’رب اپنے جلال کا اظہار کرے تاکہ ہم تمہاری خوشی کا مشاہدہ کر سکیں۔‘ لیکن وہ شرمندہ ہو جائیں گے۔ 6 سنو! شہر میں شور و غوغا ہو رہا ہے۔ سنو! رب کے گھر سے ہل چل کی آواز سنائی دے رہی ہے۔ سنو! رب اپنے دشمنوں کو اُن کی مناسب سزا دے رہا ہے۔ 7 دردِ زہ میں مبتلا ہونے سے پہلے ہی یروشلم نے بچہ جنم دیا، زچگی کی ایذا سے پہلے ہی اُس کے بیٹا پیدا ہوا۔ 8 کس نے کبھی ایسی بات سنی ہے؟ کس نے کبھی اِس قسم کا معاملہ دیکھا ہے؟ کیا کوئی ملک ایک ہی دن کے اندر اندر پیدا ہو سکتا ہے؟ کیا کوئی قوم ایک ہی لمحے میں جنم لے سکتی ہے؟ لیکن صیون کے ساتھ ایسا ہی ہوا ہے۔ دردِ زہ ابھی شروع ہی ہونا تھا کہ اُس کے بچے پیدا ہوئے۔“ 9 رب فرماتا ہے، ”کیا مَیں بچے کو یہاں تک لاؤں کہ وہ ماں کے پیٹ سے نکلنے والا ہو اور پھر اُسے جنم لینے نہ دوں؟ ہرگز نہیں!“ تیرا خدا فرماتا ہے، ”کیا مَیں جو بچے کو پیدا ہونے دیتا ہوں بچے کو روک دوں؟ کبھی نہیں!“ 10 ”اے یروشلم کو پیار کرنے والو، سب اُس کے ساتھ خوشی مناؤ! اے شہر پر ماتم کر نے والو، سب اُس کے ساتھ شادیانہ بجاؤ! 11 کیونکہ اب تم اُس کی تسلی دلانے والی چھاتی سے جی بھر کر دودھ پیو گے، تم اُس کے شاندار دودھ کی کثرت سے لطف اندوز ہو گے۔“ 12 کیونکہ رب فرماتا ہے، ”مَیں یروشلم میں سلامتی کا دریا بہنے دوں گا اور اُس پر اقوام کی شان و شوکت کا سیلاب آنے دوں گا۔ تب وہ تمہیں اپنا دودھ پلا کر اُٹھائے پھرے گی، تمہیں گود میں بٹھا کر پیار کرے گی۔ 13 مَیں تمہیں ماں کی سی تسلی دوں گا، اور تم یروشلم کو دیکھ کر تسلی پاؤ گے۔ 14 اِن باتوں کا مشاہدہ کر کے تمہارا دل خوش ہو گا اور تم تازہ ہریالی کی طرح پھلو پھولو گے۔“اُس وقت ظاہر ہو جائے گا کہ رب کا ہاتھ اُس کے خادموں کے ساتھ ہے جبکہ اُس کے دشمن اُس کے غضب کا نشانہ بنیں گے۔ 15 رب آگ کی صورت میں آ رہا ہے، آندھی جیسے رتھوں کے ساتھ نازل ہو رہا ہے تاکہ دہکتے کوئلوں سے اپنا غصہ ٹھنڈا کرے اور شعلہ افشاں آگ سے ملامت کرے۔ 16 کیونکہ رب آگ اور اپنی تلوار کے ذریعے تمام انسانوں کی عدالت کر کے اپنے ہاتھ سے متعدد لوگوں کو ہلاک کرے گا۔ 17 رب فرماتا ہے، ”جو اپنے آپ کو بُتوں کے باغوں کے لئے مخصوص اور پاک صاف کرتے ہیں اور درمیان کے راہنما کی پیروی کر کے سؤر، چوہے اور دیگر گھنونی چیزیں کھاتے ہیں وہ مل کر ہلاک ہو جائیں گے۔ 18 چنانچہ مَیں جو اُن کے اعمال اور خیالات سے واقف ہوں تمام اقوام اور الگ الگ زبانیں بولنے والوں کو جمع کرنے کے لئے نازل ہو رہا ہوں۔ تب وہ آ کر میرے جلال کا مشاہدہ کریں گے۔ 19 مَیں اُن کے درمیان الٰہی نشان قائم کر کے بچے ہوؤں میں سے کچھ دیگر اقوام کے پاس بھیج دوں گا۔ وہ ترسیس، لبیا، تیر چلانے کی ماہر قوم لُدیہ، تُوبل، یونان اور اُن دُوردراز جزیروں کے پاس جائیں گے جنہوں نے نہ میرے بارے میں سنا، نہ میرے جلال کا مشاہدہ کیا ہے۔ اِن اقوام میں وہ میرے جلال کا اعلان کریں گے۔ 20 پھر وہ تمام اقوام میں رہنے والے تمہارے بھائیوں کو گھوڑوں، رتھوں، گاڑیوں، خچروں اور اونٹوں پر سوار کر کے یروشلم لے آئیں گے۔ یہاں میرے مُقدّس پہاڑ پر وہ اُنہیں غلہ کی نذر کے طور پر پیش کریں گے۔ کیونکہ رب فرماتا ہے کہ جس طرح اسرائیلی اپنی غلہ کی نذریں پاک برتنوں میں رکھ کر رب کے گھر میں لے آتے ہیں اُسی طرح وہ تمہارے اسرائیلی بھائیوں کو یہاں پیش کریں گے۔ 21 اُن میں سے مَیں بعض کو امام اور لاوی کا عُہدہ دوں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔ 22 رب فرماتا ہے، ”جتنے یقین کے ساتھ میرا بنایا ہوا نیا آسمان اور نئی زمین میرے سامنے قائم رہے گا اُتنے یقین کے ساتھ تمہاری نسل اور تمہارا نام ابد تک قائم رہے گا۔ 23 اُس وقت تمام انسان میرے پاس آ کر مجھے سجدہ کریں گے۔ ہر نئے چاند اور ہر سبت کو وہ باقاعدگی سے آتے رہیں گے۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔ 24 ”تب وہ شہر سے نکل کر اُن کی لاشوں پر نظر ڈالیں گے جو مجھ سے سرکش ہوئے تھے۔ کیونکہ نہ اُنہیں کھانے والے کیڑے کبھی مریں گے، نہ اُنہیں جلانے والی آگ کبھی بجھے گی۔ تمام انسان اُن سے گھن کھائیں گے۔“